ایسے گھریلو نسخے جن سے جوڑوں کا درد کم کیا جا سکتا ہے

image

کچھ درد کچھ تکلیفیں ایسی بھی ہوتی ہیں جب درد وبال بن جاتا ہے اور خاص طور پر ایسا درد کہ جسکی وجہ سے زندگی بوجھ لگنے لگے,  ایسا اس وقت اکثر ہوتا ہے جب ہمارے پور پور اور جوڑ جوڑ میں درد شروع ہو جائے۔

بھکر:  آج ہم آپ کو جوڑوں کے درد میں کمی لانے والے طریقوں کے بارے میں بتائیں گے۔ پسی ہوئی ادرک کو اس جوڑ پر لگائیں جس پر تکلیف ہو رہی ہو تو اس سے جسم میں ایک دماغی جز کی کمی ہوتی ہے جو درد کی لہر آپ کے مرکزی اعصابی نظام تک پہنچاتی ہے۔ ادرک کے مرہم کو بنانے کے لیے تازہ ادرک کے تین انچ کے ٹکڑے کو پیس لیں جس میں کچھ مقدار میں زیتون کا تیل شامل کر کے اسے پیسٹ کی شکل دے دیں اور پھر تکلیف دہ جوڑ پر لگائیں۔ لال مرچ، ادرک اور ہلدی میں سوجن میں کمی لانے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں اور وہ ایسے دماغی سگنلز کو بھی بلاک کرتے ہیں جو درد کی لہریں ٹرانسمٹ کرتے ہیں۔ 

اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھانے کے لیے روزانہ 10 سے 15 منٹ سورج کی روشنی میں رہنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ پچاس سال کی عمر کے بعد تمام خواتین کو روزانہ 1200 ملی گرام کیلشیئم کا استعمال یقینی بنانا چاہئے، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں مگر دودھ سے بنی غذائیں بھی اس کا انتہائی بہترین ذریعہ ہیں۔ گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیوں میں بھی کیلشیئم پایا جاتا ہے جو مقدار کے لحاظ سے دودھ سے کم نہیں ہوتی۔

 مچھلی کے تیل سے بنے کیپسول بھی جوڑوں میں ہونے والی تکلیف کا باعث بننے والے عمل کو سست کردیتا ہے جس سے شدت میں کمی آتی ہے۔ مچھلی کے عام تیل سے بنے کیسپول کا استعمال بھی اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے جو درد کا باعث بننے والے اینزائمز کی مقدار کو کم کر دیتے ہیں۔ کسی گھاس والے مقام پر ننگے پاﺅں چہل قدمی میں گھٹوں کے درد میں بارہ فیصد تک کمی ہوتی ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز تکلیف دہ جوڑ کو راحت پہنچانے کے لیے بہترین ہوتے ہیں اور ٹھنڈے پانیوں کی مچھلیوں میں اس کیمیکل کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کھانا کنولا آئل میں بنانے کو ترجیح دیں کیونکہ اس میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔

 لونگ میں سوجن پر قابو پانے والے کیمیکل یوجینول موجود ہوتا ہے جو کہ اس جسمانی عمل پر اثر انداز ہوتا ہے جو جوڑوں کے درد کو بڑھاتا ہے۔وٹامن سی نہ صرف کولیگن نامی جز کی مقدار بڑھاتا ہے جو جوڑوں کا ایک اہم عنصر ہے بلکہ یہ جسم کے اندر موجود ایسے نقصان دہ اجزاء کا بھی صفایا کرتا ہے جو جوڑوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق روزانہ چار کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کر دیتے ہیں۔