دہشت گردی کے انسداد کیلئے امریکا پاکستان کے ساتھ ہے: کونسلر امریکی دفترِ خارجہ

image

وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو سے امریکی دفترِ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولے کی ملاقات، پشاور پولیس لائینز مسجد میں خودکش دھماکے سے جانی و مالی نقصان پر اظہار افسوس، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے معاشی استحکام اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے امریکا کے تعاون پر تشکر کا اظہار کیا۔

واشنگٹن: وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی دفترِ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولے سے واشنگٹن میں ملاقات ہوئی ہے، دورانِ ملاقات پاک امریکا تعلقات زیرِ بحث آئے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی دفترِ خارجہ کے کونسلر ڈیرک شولے نے واشنگٹن میں قائم پاکستانی سفارت خانے میں وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکے پر تعزیت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر  ڈیرک شولے نے کہا کہ مسجد میں خودکش دھماکے سے جانی و مالی نقصان پر افسوس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے معاشی استحکام اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے امریکا کے تعاون پر تشکر کا اظہار کیا جبکہ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے پیشرفت پر بھی گفتگو ہوئی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امریکا نے پاکستان میں سیلاب زدگان کیلئے دی گئی 200 ملین ڈالر امداد پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کا اعلان کر دیا جس سے بدعنوان حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ گزشتہ ماہ ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا پاکستان کو دی گئی امداد کا معاملہ سنجیدہ سمجھتا ہے۔ امداد پر چیک اینڈ بیلنس ہوگا۔ امداد کی نگرانی پہلے سے کی جارہی ہے۔

دوسری جانب انڈیا نے پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو مئی میں انڈیا کے شہر ’گووا‘ میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ واضح رہے کہ اگر بلاول بھٹو یہ دعوت قبول کر لیتے ہیں تو یہ کسی پاکستانی وزیرِ خارجہ کا 12 برس کے وقفے کے بعد پہلا دورۂ انڈیا ہوگا۔ اس سے قبل سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر 2011ء میں انڈیا گئی تھیں۔ رواں برس مئی کے مہینے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان انڈیا ہوگا۔ پاکستان اور انڈیا سال 2017ء سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے مستقل رکن ہیں۔ ماہرین کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم میں ممبر ممالک کو شرکت کی دعوت دینا میزبان ملک کے فرائض میں شامل ہوتا ہے اس لئے پاکستان کو اس میں شرکت کی دعوت دینا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔