بھنڈی کے فوائد اور کاشت

بھنڈی گرمیوں کے موسم میں کدو کے بعد شاید سب سے زیادہ پکائی جانے والی سبزی ہے۔ عام طور پر لوگ بھنڈی کو اس کے لیس دار مواد کی وجہ سے کھانا پسند نہیں کرتے، لیکن صحت کے فوائد کے حوالے سے اس سے بہتر شاید ہی کوئی اور سبزی ہو۔ انگریزی میں ‘اوکرا' یا لیڈی فنگر کے نام سے پہچانی جانے والی سبزی بھنڈی کو اردو میں بھنڈی توری، فارسی میں بامیہ، عربی میں بامیا کہا جاتا ہے۔ بھنڈی مردانہ امراض کیلئے بہت ہی مفید ہے، اس کے استعمال سے مادہ تولید کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور اس میں گاڑھا پن آ جاتا ہے اور مثانہ کی گرمی کیلئے بھی مفید ہے۔ اس مقصد کیلئے اسے پکا کر بھی کھایا جاسکتا ہے، جبکہ بالکل نرم و نازک بھنڈی جس میں ابھی بیج نہ پڑے ہوں، خشک کرنے کے بعدسفوف کرکے کھانا بےحد مفید ہے۔
بھنڈی کو پکانے سے پہلے اس کو صارف پانی سے دھو لیں، بعد ازاں اس کے سروں کو تراش دیں، کاٹنے کے بعد نہیں دھونا چاہیے بلکہ پہلے دھونا چاہیے۔ بھنڈی نظر کی کمزوری، ہڈیوں کی مضبوطی اور کینسر کی روک تھام کیلئے مؤثر سبزی ہے۔ اس میں موجود وٹامنز اور منرلز سے کیل مہاسوں کا علاج کیا جاتا ہے، جسمانی تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ ہاضمے کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔ بھنڈی میں موجود پوٹاشیم سے فشارِ خون معمول کے مطابق رہتا ہے۔ بھنڈی ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ایک انمول تحفہ ہے۔ کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، دمہ کے کنٹرول اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتی ہے۔
بھنڈی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا کی تفصیل کچھ یوں ہے، ایک سو گرام بھنڈی میں نمی 89.6 گرام، پروٹین 1.9 گرام، چکنائی 0.2 گرام، تھیامین 10.7ایم جی، معدنی نمک 0.7 گرام، ریبوفلووین ٍ0.10ایم جی، نکوٹینک ایسڈ 0.6 ایم جی، دیگر کاربوہائیڈریٹ 6.4 گرام، وٹامن 13 گرام، کیلشیم 66 ایم جی، میگنیشیم 43 ایم جی، ارجنین 0.16، آکسیلک ایسڈ 8 ایم جی، ہسٹیڈین 0.07، فاسفورس 56ملی گرام، لائی سین 0.16، آئرن 1.5 ملی گرام، ٹرائپوفین 0.04، سوڈیم 6.9 ملی گرام فینلا لنائین 0.24 ملی گرام، پوٹاشیم 103 ملی گرام، سسٹون 0.05 ملی گرام، کاپر 0.19 ملی گرام، میتھو نائن 0.08 ملی گرام، گندھک 30 ملی گرام، تھیو نائن 0.24 ملی گرام، کلورین 41 ایم جی، لیو سینے 0.39 ملی گرام، وٹامن اے 88 ای یو، ولائین 0.26، امینو ایسڈ %0.3 اور نائیٹروجن 0.30% شامل ہوتی ہیں۔
بھنڈی کی فصل سال میں 2 بار فروری، مارچ اور جون، جولائی میں کاشت کی جاسکتی ہے۔ سال 2021ء میں 13 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر بھنڈی کی کاشت سے 59 ہزار ٹن کے قریب پیداوار حاصل ہوئی، صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھنڈی کی اوسط پیداوار 120من فی ایکڑ تک پہنچ گئی ہے۔ بھنڈی کی کاشت کیلئے گرم مرطوب آب وہوا کی ضرورت ہوتی ہے، بھنڈی کہر کے اثرات کو برداشت نہیں کرسکتی۔ فروری اور مارچ میں کاشتہ فصل اگست و ستمبر میں پھل دیتی ہے، جبکہ جون و جولائی میں کاشتہ فصل اکتوبر نومبر تک پیداوار دینے کے قابل ہو جاتی ہے۔
جس کی بوائی کیلئے اچھی اگاؤ والا 10 سے 12 کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کیا جاتا ہے، تاہم بیج کی فصل کاشت کرنے کیلئے بھنڈی کا 6 کلوگرام بیج فی ایکڑ ہی کافی ہے۔ بھنڈی کی فصل 20 سے 30ْ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر بہترین اگاؤ اور بڑھوتری فراہم کرتی ہے۔ بھنڈی توری کو ہر قسم کی زمین میں کاشت کیا جاسکتا ہے،البتہ زرخیز میرا اور پانی کے بہتر نکاس والی زمین جس کی تیزابی خاصیت 6 سے 6.8 ہو بہترین پیداوار کیلئے موزوں ہے۔