کھیل اور اسکے فوائد

image

1۔ کھیل کیا ہے؟

 سپورٹ (Sport) انگریزی زبان کے لفظ "Disport" سے نکلا ہے جس کا مطلب کھیل یا تفریح سے اخذ کیا گیا ہے۔ کھیل ان انسانی افعال کو کہا جاتا ہے جن سے جسمانی اور دماغی حرکت کو بروئے کار لایا جاتا ہے۔ کچھ کھیلوں میں جیسے کہ کرکٹ اور فٹبال بھی ایک اہم عنصر جسمانی مشق ہے جبکہ شطرنج جیسے کھیل میں اہم عنصر دماغی منصوبہ بندی ہے۔ عام الفاظ میں ہم کھیل کی تعریف یوں کر سکتے ہیں کہ کھیل کا مطلب ایک مقابلہ، مہارت، تفریح طبع اور جسمانی سرگرمی ہے۔ یعنی کوئی بھی ایسا شغل یا مشق جو ہماری جسمانی اور ذہنی نشوونما میں اہم کردار ادا کرے اسے کھیل کہتے ہیں۔

2۔ کھیل کی اقسام: 

بنیادی طور پر کھیل 2 قسم کا ہوتا ہے۔ 

 انفرادی کھیل:

انفرادی کھیل اس قسم کے کھیلوں کو ان مشقوں یا شعبوں کے طور پر سمجھا جاتا ہے جس میں کھیل صرف ایک ہی کھلاڑی کے ذریعے کھیلا جاتا ہے۔ یعنی انفرادی کھیل کے اندر ایک ٹیم میں کسی دوسرے کھلاڑی کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ کھلاڑی کھیل کو خود ہی سر انجام دیتا ہے۔

انفرادی کھیل کی فہرست درج ذیل ہے ۔

ایتھلیٹکس، گالف ،پاور لفٹنگ، تیراندازی، گھڑ سواری، نیزہ بازی وغیرہ۔

اجتماعی کھیل:

اجتماعی کھیل اس قسم کے کھیلوں کو ان مشقوں میں شعبوں کے طور پر سمجھا جاتا ہے جس میں کھیل 2 یا 2 سے زائد کھلاڑیوں کے ذریعے کھیلا جائے۔ یعنی اجتماعی کھیل میں ایک ٹیم 2 یا 2 سے زائد کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ان کھیلوں میں سب سے مشہور کھیل فٹ بال ہے جس میں ورلڈ کپ اور چیمپئنز لیگ جیسےٹورنامنٹ ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دنیا کا واحد ٹیم کھیل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی مشہور کھیل ہیں۔

اجتماعی کھیل کی فہرست درج ذیل ہے۔

فٹ بال، باسکٹ بال، کرکٹ، ہاکی، والی بال، رگبی، ہینڈ بال، پولو وغیرہ۔

3۔ کھیلوں کی ہماری زندگی میں اہمیت۔ 

مشہور کہاوت ہے کہ ایک صحت مند دماغ کیلئے ایک صحت مند جسم کا ہونا ضروری ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دماغ بھی تندرست و توانا ہو تو اس کیلئے ضروری ہے کہ اپنے جسم کو تندرست و توانا رکھا جائے جس کے لٸے ہمیں کھیل کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ اگر ہماری زندگی میں کھیل نہ ہوں تو ہمارا جسم بالکل لاغر و کمزور ہو جائے۔ اس سے ہمارے جسم میں مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں جس سے ہمارا جسم بہت متاثر ہو سکتا ہے۔ سب کی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت بہت انمول ہے۔ 

کھیل انسان میں ایسی قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرتے ہیں جو کوئی دوسری چیز پیدا نہیں کرسکتی۔ کھیل نہ صرف ہمیں جسمانی اور دماغی طور پر فائدہ پہنچاتے ہیں بلکہ ہماری مجموعی شخصیت میں بھی نکھار پیدا کرتے ہیں۔ کھیل سے انسان میں کردار سازی، خود اعتمادی اور سماجی میل جول جیسی اہم خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک اچھا کھلاڑی کھیلوں کے ذریعے یہ تمام اوصاف اپنے اندر سمیٹ لیتا ہے۔ پھر وہ معاشرے میں مثبت رول ادا کرتا ہے۔ اس طرح اس میں دوسرے لوگوں کے لئے احساس، ہمدردی، محبت اور بھائی چارہ پیدا ہوتا ہے۔ کھیل سے انسان اپنے اندر صبر اور برداشت پیدا کرتا ہے۔ اس طرح سے وہ اپنی زندگی میں آنے والے تمام اتار چڑھاؤ کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرتا ہے اور صبر کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انسان زندگی میں آنے والی تمام تر مشکلات میں گھبراتا نہیں بلکہ ان کا بہادری سے سامنا کرتا ہے۔ کھیل سے انسان کے اندر وقت کی پابندی کا احساس اور معاشرے کے لئے فکر پیدا ہوتی ہے اور انسان میں نظم و ضبط کی پابندی کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح پھر یہ تمام خوبیاں نہ صرف ایک اچھے معاشرے کی بنیاد رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں بلکہ ایک ترقی یافتہ قوم کی تعمیر کا باعث بھی بنتی ہیں۔

4۔ اسلام کی روشنی میں کھیل کی اہمیت۔ 

انسان اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ایک شاہکار ہے جو کہ جسم اور روح کا مرکب ہے۔ ایک مادی سفلی کثیف جسم جسے ظاہری جسم  کہتے ہیں اور دوسرا اُلوی روحانی لطیف جسم ہے جسے روح کہتے ہیں۔ جس طرح ہمارے روحانی وجود کی تربیت نہایت ضروری ہے اسی طرح ہماری ظاہری وجود کی تربیت بھی انتہائی ضروری ہے۔ بحثیت مسلمان ہم پر یہ چیز لازم ہے کہ ہم اپنی روحانی تربیت کے ساتھ ساتھ اپنے جسمانی وجود پر بھی توجہ مرکوز کریں۔  جسمانی اعضاء اور اعصاب کو مضبوط، صحت مند اور چاق و چوبند رکھنے کے لٸے کھیل نہایت ضروری ہیں۔ اسلام میں جہاں ایک طرف عقائد اور عبادات کا حکم ہے وہیں دوسری طرف اپنے اخلاقی حدود میں رہ کر کھیل کود اور تفریح کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ اس کا حکم قرآن اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔ اسلام میں سستی اور کاہلی کو ناپسند کیا گیا ہے، چست اور خشک طبیعت کو پسند فرمایا گیا ہے۔ قرآن مجید میں سستی کرنے والوں کی نشانی بیان کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ 

ترجمہ: "منافقین جب نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سستی سے کھڑے ہوتے ہیں"(سورۃ النساء: 142)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی سستی کرنے والے انسان کو ناپسند فرمایا ہے۔ دین اسلام میں بامقصد کھیل کو نہ صرف جائز قرار دیا گیا ہے بلکہ ان کی ترغیب بھی دی گئی ہے۔ رسولِ کریم ﷺکا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ کی یاد سے تعلق نہ رکھنے والی ہر چیز لہو و لعب ہے، سوائے 4 چیزوں کے: (۱) آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ تفریح طبع کے کاموں میں مشغول ہونا (۲) اپنے گھوڑے سدھانا (۳) 2 نشانوں کے درمیان پیدل دوڑنا (۴) تیراکی سیکھنا اور سکھانا۔ آقا پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی طاقتور مومن کو پسند فرمایا اور اس کی تعریف اپنی ایک حدیث مبارک میں یوں بیان کی ہے۔ 

ترجمہ: "مومن کے مقابلے میں طاقتور و توانا مومن بہتر ہے اور اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے" (صحیح مسلم)۔ یوں ہم بغور اس بات کا جائزہ لے سکتے ہیں کہ اسلام میں کھیل کی کس قدر اہمیت بیان کی گئی ہے۔ 

5۔ پاکستان میں ابھرتے کھیل۔ 

کھیل پاکستانی ثقافت کا اہم ترین حصہ ہیں، پاکستان میں کئی اقسام کے کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں ثقافتی کھیل، روایتی کھیل اور قومی و بین الاقوامی کھیل شامل ہیں، پاکستان اسپورٹس بورڈ  1962ء میں تشکیل دیا گیا جس کے مقاصد میں پاکستان میں تمام قومی و بین الاقوامی کھیلوں کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ تمام 39 کھیلوں کے فیڈریشن کو کنٹرول کرتا ہے جو کہ پاکستان میں کھیلے جاتے ہیں حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں نیشنل و انٹرنیشنل کھیلوں میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ جن میں مقبول کھیل نیزہ بازی، موٹر سپورٹ، کرکٹ، ہاکی، کبڈی، سکواش، پولو، باکسنگ، گولف اور ریسلنگ شامل ہیں۔

6۔ کھیلوں کی افادیت۔ 

مشہور کہاوت ہے کہ: ہر انسان کو اپنی جسمانی اور دماغی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی نہ کوئی شغل اختیار کرنا چاہیے۔ کھیل ہماری زندگی میں وہ اہم مقام رکھتے ہیں جس کی تعریف جتنی بھی کی جائے اتنی کم ہے۔ اگر ہماری زندگی میں کھیل نہ ہو تو ہمارا جسم بیماریوں کا مرکز بن جائے، اس طرح نہ تو  ہم جسمانی طور پر تندرست رہ سکیں گے اور نہ ہی ذہنی طور پر۔ باقاعدگی سے کھیل کھیلنے سے انسان جسمانی اور دماغی دونوں طرح سے صحت مند اور تندرست رہتا ہے۔ کھیلنے سے انسان مختلف بیماریوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ مختلف کھیلوں میں مشغول رہنے سے انسان بہت سی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے۔ کھیل نہ صرف جسم کو تندرست و توانا بناتے ہیں بلکہ تفریح کا بھی ذریعہ ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی زندگی میں کوئی نہ کوئی کھیل ضرور اختیار کرنا چاہیے۔ تاکہ ہم جسمانی اور ذہنی بیماریوں سے نجات حاصل کر سکیں۔