مصنوعی ذہانت انسانیت کیلئے خطرہ، آئندہ 6 ماہ کیلئے تجربات روک دیے جائیں: ماہرین

کھلے خط پر ایلون مسک اور ایپل کمپنی کے شریک بانی کے دستخط، حالیہ مہینوں میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریز زیادہ طاقتور ڈیجیٹل دماغ تیار کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں، نئے سسٹمز کو غلط طریقے سے منافع کمانے کیلئے بنایا جا رہا ہے۔
نیویارک: (ٹیکنالوجی ڈیسک) تفصیلات کے مطابق 1 ہزار سے زائد ماہرین نے مصنوعی ذہانت کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ ماہرین نے ایک کھلے خط کے ذریعے یہ پیغام دیا ہے کہ محققین مصنوعی ذہانت کے نظام کی تیاری پر آئندہ 6 ماہ تک کام روک دیں۔ خط میں مزید کیا گیا ہے کہ اگر محققین ایسا نہیں کرتے تو پھر حکومتوں کو فوری طور پر مداخلت کرنی چاہیئے۔
خط پر ایلون مسک اور ایپل کمپنی کے شریک بانی سٹیو ووزنیاک سمیت ٹیکنالوجی کے شعبے کے ماہرین اور رہنماؤں کے دستخط موجود ہیں۔ خط کے مندرجات کے مطابق حالیہ مہینوں میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریز زیادہ طاقتور ڈیجیٹل دماغ تیار اور استعمال کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں جنہیں قابل اعتماد طور پر کنٹرول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر سائنس دان نئے ماڈلز کی تربیت کرتے رہے تو عین ممکن ہے کہ دنیا کو اس سے کہیں زیادہ مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑے۔
اس وقت سب سے جدید اور عوامی سطح پر دستیاب مصنوعی ذہانت کا سسٹم جی پی ٹی-4 ہے جسے اوپن اے آئی نامی کمپنی نے بنایا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے سسٹم پر کام کرنے والی کمپنیوں میں سے کچھ جیسے کہ وگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کی ملکیت والی برطانوی مصنوعی ذہانت کی کمپنی ڈیپ مائنڈ کے محققین بھی خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے 6 ماہ کے وقفے سے عوام کے سامنے لایا جائے اور فوری طور پر ایسا نہ ہو تو حکومتیں فوری مداخلت سے عارضی پابندی عائد کریں۔ اس دوران مصنوعی ذہانت کی لیبارٹریاں اور ماہرین مصنوعی ذہانت کے سسٹم کے ڈیزائن کیلئے نئے اصول بنانے پر کام کریں۔