میرے گھر پر تعینات 5 پولیس اہلکاروں میں 4 پیسوں پر بھرتی ہوئے ہیں: چیف جسٹس ابراہیم خان

image

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ  ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، پیسوں پر بھرتیوں کے الزام میں مقدمہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ سیدھا سا ہے مل کر نہ کھانے کی صورت میں عدالت آگئے ہو۔

پشاور: (نیوز ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، میرے گھر پر تعینات 5 پولیس اہلکاروں میں سے 4 پیسوں پر بھرتی ہوئے ہیں۔ ریٹائرڈ ایس آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ ایس پی ٹریننگ نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، میڈیکل رپورٹ دیکھ لیں، جسم پر نشانات بھی ہیں۔

ریٹائرڈ ایس آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ ایس پی ٹریننگ نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، میڈیکل رپورٹ دیکھ لیں، جسم پر نشانات بھی ہیں۔ ایس پی ٹریننگ نے جواب دیا کہ بے بنیاد ایف آئی آر درج ہے، کوئی تشدد نہیں کیا۔ چیف جسٹس ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ دونوں کے درمیان اصل تنازعہ کس بات پر چل رہا ہے۔ جس پر ریٹائرڈ ایس آئی نے جواب دیا کہ ایس پی ٹریننگ اور دیگر افسران نے کروڑوں روپوں کی غبن کی اور پیسوں پر بھرتیاں کی گئی۔

چیف جسٹس نے ایس پی کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس کو اپنا حصہ دیں دیتے تو مسئلہ ختم ہوتا، ممکن ہے اس نے حصہ مانگا ہوں اور آپ نے اس کو مارا، معاملہ باہمی مشاورت سے آپس میں ختم کرلیں ورنہ عدالت فیصلہ کرے گی۔ عدالت نے آپس میں معاملہ ختم کرنے کا موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔