تربوز کا استعمال صحت کیلئے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

image

تربوز غذائی اجزاء سے بھرپور، تربوز میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار گردے کے دائمی مریضوں کیلئے نقصان دہ، امریکہ کے 14 فیصد نوجوان گردوں کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں اس لیے خبردار کیا جاتا ہے ایسے نوجوان زیادہ تربوز کھانے سے محتاط رہیں۔

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) موسم گرما میں تربوز ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہوتا ہے۔ تربوز چونکہ 92 فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے اسلئے اسے گرم موسم میں ایک بہترین انتخاب تصور کیا جاتا ہے۔ ویسے تو تربوز میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں، لیکن ایک حالیہ تحقیق میں تربوز کے نقصانات سے متعلق بھی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ 

عالمی طبی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تربوز میں پوٹاشیم کی زیادہ مقدار گردے کی دائمی بیماری (سی کے ڈی) میں مبتلا افراد کیلئے نقصان دہ ہے۔ گردے کی دائمی بیماری سے مراد ایسی کیفیت ہے جو انسان میں گردے کےخون کو فلٹر کرنے اور فضلہ نکالنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔ تربوز کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے میں 320 ملی گرام پوٹاشیم اور 15 سے 17.5 انچ کی قاش میں 5060 ملی گرام پوٹاشیم پائی جاتی ہے جو روزانہ کی تجویز کردہ مقدار سے تقریباً ڈیڑھ گنا زائد ہے۔

امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران سی کے ڈی سے متاثرہ 3 مریضوں میں 3 سے 4 ہفتوں کے دوران بڑی مقدار میں تربوز کھانے کے بعد ہائپر کلیمیا کا خطرہ دیکھا گیا۔ پوٹاشیم کی زیادہ مقدار گردے کے مریضوں کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے 14 فیصد نوجوان گردوں کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں اس لیے خبردار کیا جاتا ہے ایسے نوجوان زیادہ مقدار میں تربوز کھانے کے حوالے سے محتاط رہیں۔