وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی بی آر ٹی منصوبے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی

image

سید مراد علی شاہ کی میڈیا نمائندوں سے گفتگو، اس منصوبے کو 2025ء میں مکمل ہونا تھا، منصوبے کی لاگت میں اربوں روپے کے اضافے کا خدشہ، کراچی بی آر ٹی منصوبے کی مجموعی لاگت 79 ارب روپے سے بڑھ کر 103 ارب تک جا سکتی ہے۔

کراچی: (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد کو درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کھدی ہوئی سڑکوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشانی سے دوچار ہیں۔ 

سابق وفاقی وزیر امین الحق نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس منصوبے کے روٹ پر 6 یونیورسٹیاں ہیں، اساتذہ اور طلبہ سمیت 20 لاکھ سے زائد افراد اس روٹ پر سفر کرتے ہوئے پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ کراچی بی آر ٹی منصوبے کا آغاز 2022ء میں ہوا تھا جسے 2025ء میں مکمل ہونا تھا۔ منصوبے کی کل لاگت کا اندازہ 79 ارب روپے لگایا گیا تھا جس میں اب مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 

گزشتہ ماہ ٹرانس کراچی بورڈ کی میٹنگ کے دوران لاگت میں 30 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔ این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شروش لودی کا کہنا ہے کہ منصوبے کی راہ میں حائل کئی رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہونے میں ایک ماہ یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ 

اس کے برعکس ٹرانس کراچی بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہونے میں 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک بائیو گیس پلانٹ قائم کیا جانا ہے، سندھ حکومت نے تاحال پلانٹ کی تعمیر کا ٹھیکہ نہیں دیا۔ صوبائی حکومت ٹھیکے داروں کے بنیادی مطالبات میں سے ایک کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ سندھ حکومت نے منصوبے کی لاگت میں مطلوبہ اضافے کی منظوری دے دی ہے۔