چینی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس

image

 اجلاس وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے، اجلاس میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کو سستی بجلی کی فراہمی پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ 

اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیرِ صدارت چینی منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ چینی توانائی پلانٹس کو واجب الادا رقم بڑھ کر 529 ارب روپے ہو گئی ہے، چینی سپلائیرز کو پاور خریداری کی ادائیگیاں ان کی رسیدوں کے مطابق نہیں، اس کی وجہ گردشی قرضوں پر قابو پانے اور انرجی فریم معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی نے سی پیک توانائی منصوبوں کے ضمن میں خودمختار آئی پی پیز کی واجب الادا رقوم جلد جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جبکہ اجلاس میں رشکئی خصوصی اقتصادی زون کو سستی بجلی کی فراہمی پر بھی تبادلہء خیال کیا گیا۔ 

رشکئی سپیشل اکنامک زون کی جانب سے بجلی کی تقسیم اور فراہمی کیلئے نیپرا کے لائسنس کیلئے درخواست جمع کروا دی گئی ہے۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خصوصی اقتصادی زونز میں سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ علاقائی مسابقت میں مؤثر کردار ادا کرنے کیلئے چین اور دیگر ممالک سے ہونے والی سرمایہ کاری کیلئے موجودہ مراعات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی کی جانب سے بورڈ آف انویسٹمنٹ کو بنگلہ دیش، ہندوستان، ویتنام، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں قائم خصوصی اقتصادی زونز کا تحقیقاتی مطالعہ کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے ان ممالک کی جانب سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کو دی جانے والی سہولیات اور مراعات کا جائزہ لینے اور ان کے کامیاب تجربات سے سیکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ احسن اقبال نے وزارتِ تجارت کو ایکسپورٹ پروسیسنگ گروپس کی استعداد کار بڑھانے کیلئے خصوصی تحقیقی مطالعہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں مزید کہا کہ وزارتِ تجارت پاکستان کی برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے عملی منصوبہ بنائے۔ 

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہماری قومی سلامتی اور پائیدار اقتصادی ترقی کا مستقبل برآمدات میں اضافے سے جڑا ہے، جدید صنعتی ترقی کے عالمی ماڈل میں برآمداتی شرح نمو کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی کمپنیاں ہر سال اربوں روپے کماتی ہیں لیکن ان کی بیلنس شیٹ کے اعداد و شمار ملکی اقتصادی ترقی میں خاطر خواہ مددگار ثابت نہیں ہوتے۔ وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ہاں نجی کمپنیاں اور کاروباری ادارے محض اپنے فائدے کیلئے لابنگ کرتے نظر آتے ہیں۔