خوردنی تیل کے مضر اثرات

image

برصغیر میں کھانا بنانے کیلئے خوردنی تیل کا استعمال 90 فیصد، ایک ہی تیل کا بار بار استعمال کیا جائے تو یہ انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب، بار بار فرائی ہونے والا تیل جسم میں جاکر آکسیڈیٹو اسٹریس اور اندرونی جلن یا سوزش کا باعث بنتے ہیں۔

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) جنوبی ایشیاء میں عموماً کھانا بنانے میں خوردنی تیل 90 فیصد استعمال ہوتا ہے۔ تاہم ایک ہی تیل کا بار بار استعمال کیا جائے تو یہ انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرنے کا سبب بنتا ہے۔ غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی کھانے جیسے فرنچ فرائز، چکن ونگز یا دیگر آئٹمز کو ڈیپ فرائی کرنے کیلئے ایک ہی تیل کو بار بار استعمال کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں یہ تیل مضر صحت بن جاتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر آپ پکوان تیل کو کھانا پکانے کیلئے استعمال کرتے ہیں تو یہ مضر صحت نہیں ہے بلکہ اسے کھانے کی ضروت کے مطابق استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بار بار فرائی ہونے والا تیل جسم میں جاکر آکسیڈیٹو اسٹریس اور اندرونی جلن یا سوزش کا باعث بنتے ہیں، اس سے دماغی افعال کمزور، امراض قلب اور دیگر بیماریوں کے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دماغ، جگر اور معدہ انسان کی تندرستی کی ضامن ہیں جبکہ یہ تینوں چیزیں استعمال شدہ تیل سے شدید متاثر ہوتی ہیں۔

چوہوں پر بار بار پکائے گئے تیل کا تجربہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انسان کیلئے بھی اتنے ہی نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین نے تحقیق کے دوران چوہوں کے ایک گروپ کو بار بار استعمال ہونے والے تیل میں پکائی گئی غذائیں کھلائیں۔ دوسرے چوہوں کے گروپ کیلئے تازہ تیل میں بنائی گئی چیزیں دی گئیں۔ استعمال شدہ تیل میں پکی ہوئی غذائیں کھانے والے چوہوں کے دماغ میں خلل واقع ہوا اور ان میں کئی دماغی امراض جنم لینے لگے یا ایسے اجزاء بڑھے جو اس مرض کی وجہ بنتے ہیں۔