ملک میں پولیو وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز

image

پولیو وائرس سے متاثرہ بچے کا انتقال، رواں سال پولیو کیسز کی تعداد 5 ہو گئی، پولیو سے بچے کی موت نے محکمہ صحت کے سرویلنس نظام پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پولیو وائرس نے ملکی ہیلتھ اسٹرکچر کی جڑوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے ضلع کوئٹہ سے ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا، پولیو پازیٹو 2 سالہ بچہ یو سی تعمیر نو گنج بائی پاس کا رہائشی تھا نیشنل پولیو ٹیسٹنگ لیبارٹری نے پولیو کیس کی تصدیق کر دی ہے۔ پولیو سے متاثرہ بچہ 22 مئی کو انتقال کر چکا ہے۔ پولیو ٹیسٹ کیلئے بچے کے سیمپلز 20، 21 مئی کو بھجوائے گئے تھے۔ بچے میں پولیو کی علامات 29 اپریل کو ظاہر ہوئی تھیں، اور ڈیڑھ ماہ بعد 8 جون کو پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ذرائع قومی وزارت صحت کے مطابق پولیو سے متاثرہ بچے کو این آئی سی ایچ کراچی منتقل کیا گیا تھا، جس نے 20 مئی کو بچے کو اے ایف پی کیس قرار دیا، متاثرہ بچے کے وائرس کا جینیاتی کلسٹر وائے بی تھری اے ہے اور وائرس کا جینیاتی تعلق کوئٹہ سے ہے۔ کوئٹہ محکمۂ صحت نے پولیو پازیٹو کیس کی ٹریسنگ کر لی ہے، پولیو کیس والے گھر سے 3 بچوں کے سیمپلز لیے گئے تھے، جن میں دو بہن بھائی شامل تھے، جب کہ ان کے کزن کے سیمپل بھی لیے گئے تھے، پولیو کیس والے گھر کے دو بچوں میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی روٹین ایمونائزیشن میں پولیو ویکسینیشن نہیں ہوئی، ممکنہ طور پر بچے کے والدین پولیو ویکسینیشن سے انکاری تھے، متاثرہ بچے کو پولیو سے بچاؤ کا آئی پی وی انجکشن نہیں لگایا گیا۔ دوسری جانب چاروں صوبوں کی سیوریج ایک بار پھر پولیو وائرس سے آلودہ نکلی، 12 اضلاع کے 15 سیوریج سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ملکی سیوریج میں ٹائپ ون وائلڈ پولیو وائرس پایا گیا ہے، مستونگ، کوئٹہ، چمن، اوستہ محمد، کراچی، پشاور، لکی مروت، ڈی آئی خان، بہاولپور، اور میرپورخاص کی سیوریج پولیو پازیٹو نکلی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2024ء کے پولیو پازیٹو سیوریج سیمپلز کی تعداد 168 تک پہنچ گئی ہے، رواں سال چاروں صوبوں کے 42 اضلاع کی سیوریج پولیو زدہ ہو چکی ہے۔ متاثرہ اضلاع سے پولیو ٹیسٹ کیلئے سیمپلنگ 8 تا 20 مئی کو ہوئی تھی۔