وفاقی بجٹ میں پاور سیکٹر کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 239 ارب 42 کروڑ روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز

image

پاور سیکٹر کا ترقیاتی بجٹ 200 فیصد بڑھانے کی تجویز، 14 نئے منصوبے شروع کرنیکا فیصلہ، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز پیش کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) ملکی پاور سیکٹر کے ترقیاتی بجٹ میں 200 فی صد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ شعبے میں 14 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ 2024-25ء میں پاور سیکٹر کے ترقیاتی بجٹ میں 200 فیصد تک اضافہ کرکے 239 ارب 42 کروڑ روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پاور سیکٹر میں 14 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مجوزہ ترقیاتی بجٹ کے مطابق لیہ میں 1200میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کی جگہ کے حصول کیلئے 6 ارب 25 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ اسی طرح فریکوئنسی ریگولیشن کے بیٹری انرجی اسٹوریج منصوبے کیلئے 1 ارب 58 کروڑ سے زائد مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

علاؤہ ازیں جنکو ون کول پاورپراجیکٹ کیلئے 35 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جب کہ جھنگ میں 600 میگاواٹ سولر منصوبے کی جگہ کی خریداری کیلئے 63 کروڑ 30 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ بجلی کی ترسیل کے شعبے کی بہتری کیلئے ساڑھَے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کاسا 1000 منصوبے کے انٹرکنکشن کیلئے 4 ارب 88 کروڑ روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے۔ این ٹی ڈی سی کے گرڈ اسٹیشنز کی بہتری کیلئے 4 ارب 80 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے جب کہ داسو پن بجلی منصوبے سے بجلی کی فراہمی کے فیز ون کیلئے 22 ارب 11 کروڑ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تربیلا 5 توسیعی منصوبے سے بجلی کے اخراج کیلئے ایک ارب 70 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ 500اور220 کے وی گرڈ اسٹیشنز کی بہتری کے منصوبے کیلئے 5 ارب 23 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

دوسری جانب آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز پیش کر دی گئی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ، پی ٹی اے ٹیکس اور 25 فیصد عائد جی ایس ٹی بھی بڑھانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔ موبائل فون مہنگے ہونے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس بڑھانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ آئندہ وفاقی بجٹ میں درآمدی موبائل فونز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ درآمدی موبائل فونز پر ایف ای ڈی کا مجموعی تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔