بچپن میں فضائی آلودگی کے نظام تنفس پر خطرناک اثرات

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے محققین کی تحقیق، بچپن میں فضائی آلودگی سے متاثرہ بچوں میں بالغ ہونے پر برونکائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، فضائی آلودگی کو کم کرنے سے نہ صرف بچوں میں دمہ بلکہ ان کی سانس کی صحت کیلئے بھی فوائد ہوں گے۔
کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچپن میں فضائی آلودگی کے نظام تنفس پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بچپن میں فضائی آلودگی سے متاثرہ بچوں میں بالغ ہونے پر برونکائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ برونکائٹس کی علامات ظاہر ہونے والے نوجوانوں کو بچپن میں دھول، جنگلات میں لگنے والی آگ کا دھواں یا راکھ، صنعتی اخراج، گاڑیوں کا دھواں اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے فضائی آلودگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں پبلک ہیلتھ سائنسز کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ایریکا گارسیا نے بتایا کہ ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ بچپن میں فضائی آلودگی ہمارے نظام تنفس پر زیادہ خطرناک اثرات مرتب کرتی ہے، جو جوانی تک ہمیں متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فضائی آلودگی کو کم کرنے سے نہ صرف بچوں میں دمہ بلکہ ان کی سانس کی صحت کیلئے بھی فوائد ہوں گے۔
واضح رہے کہ برونکائٹس اس وقت ہوتا ہے جب پھیپھڑوں میں ہوا کی بڑی نالیوں میں سوزش ہو جاتی ہیں۔ اس سوزش کی وجہ سے شدید کھانسی اور بلغم پیدا ہوتا ہے۔ سینے میں درد گھرگھراہٹ اور سانس کی قلت اس کی علامات میں شامل ہیں۔