وزیراعظم عمران خان نے انگریز دور سیکورٹی پروٹوکول کلچر ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا
وزیر اعظم خود کسی نجی محفل میں پروٹوکول کے ساتھ شریک نہیں ہوں گے، وزارئے اعلیٰ اور گورنروں کے سکیورٹی انتظامات کا ازسر نوجائزہ لیا جائے گا، سیکورٹی کم کرنے کا مقصد عوام کی سہولت اور حکومتی اخراجات میں کمی ہے۔
اسلام آباد: وزیراعظم آئندہ جب کسی نجی تقریب میں شریک ہوں گے تو بغیر پروٹوکول کے شریک ہوں گے۔ برصغیر کے انگریز دور میں یہ سیکورٹی پروٹوکول جاری کیا گیا تھا کہ ایک ادنیٰ آفیسر کے ساتھ بھی ایک سیکورٹی پروٹوکول ہوتا تھا۔ یہ اس لیا تھا تاکہ عام عوام کے دلوں میں حکومتِ برطانیہ کا رعب و دبدبہ رہے تاکہ وہ حکومت کے خلاف اُٹھنے کی جرآت نہ کر سکیں۔ بدقستمی سے یہ پروٹوکول کلچر پاکستان بننے کے بعد بھی جاری رہا۔ ہر سال عوام کے اربوں روپے اس کلچر پر خرچ ہو جاتے ہیں۔
وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا ہے کہ وزرائے اعلیٰ، گورنروں اور وزیروں کی سیکورٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔ ان اشخاص کو صرف ضروری سیکورٹی ہی دی جائے گی اضافی سیکورٹی ختم کر دی جائے گی۔
وزیرِ اعظم کے اِس فیصلے پر عوامی حلقوں میں چے مے گوئیاں ہو رہی ہیں کہ دہشت گردی کا دور ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا۔ چند دنوں پہلے لاہور میں بم دھماکہ وزیراعظم کے اس فیصلے پر سوالیہ نشان ہے۔ اس لئے یہ فیصلہ اُن کے لئے اِتنا آسان نہیں ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ نئی سیکورٹی پالیسی عوام کی سہولت اور اخراجات میں کمی کے لئے بنائی جا رہی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر سال سیکورٹی معاملات کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں جس سے ہر سال عوام کے اربوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں اور عوام کو ان سیکورٹی پروٹوکول کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، کیونکہ ان پروٹوکولز کی وجہ سے راستے بلاک ہو جاتے ہیں اور کئی دفعہ مریض راستے میں دم توڑ جاتے ہیں۔ ان پروٹوکولز کلچر کے ختم یا کم ہونے سے عوام کو فائدہ ہوگا۔