حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام

image

عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے ریٹنگ بہتر نہ کرنا بنیادی مسئلہ، حکومت کو مارچ میں صرف 204 ملین ڈالر قرض ملا، کمزور کریڈٹ ریٹنگ اور بلند شرح سود کے باعث حکومت تاحال یورو بانڈ جاری کرنے یا کوئی نیا تجارتی قرض حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

 اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ بہتر نہ کیے جانے کے سبب حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ پاکستان رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران 9.7 ارب ڈالر کے قرض ہی حاصل کرسکا ہے۔ یہ قرض رواں مالی سال کیلئے لگائے گئے تخمینے کے مقابلے میں نصف سے کچھ ہی زیادہ ہے۔

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کریڈٹ ریٹنگ کے حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کامیابی سے پورا کر چکا ہے، لیکن کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں تاحال استحکام کیلئے انتظار میں ہیں۔ مرکزی بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت کو مارچ میں صرف 204 ملین ڈالر قرض ملا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے رواں مالی سال کیلئے لگائے گئے 2.1 ارب ڈالر کے تخمینے کے مقابلے میں گزشتہ 9 ماہ کے دوران صرف 657 ملین ڈالر قرض دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزارتِ خزانہ اور وزارتِ معاشی امور نے بجٹ کی تیاری کے موقع پر غیر حقیقی اہداف مقرر کئے تھے۔

کریڈٹ ریٹنگ بہتر نہ کیے جانے کے سبب آئی ایم ایف کا قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے باجود رواں مالی سال مغربی ممالک کی مارکیٹ میں کسی سوورین انٹرنیشنل بانڈ کے اجراء اور کوئی بڑا قرض حاصل کیے بغیر ہی اختتام پذیر ہو گا۔ جس کی وجہ سے 9.7 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض حاصل کرنے اور مقامی مارکیٹ سے اربوں ڈالر خریدنے کے باجود بھی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر ہی ہیں۔ حکومت نے رواں مالی سال کیلئے 18 ارب ڈالر کا غیرملکی قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، لیکن کمزور کریڈٹ ریٹنگ اور بلند شرح سود کے باعث حکومت تاحال یورو بانڈ جاری کرنے یا کوئی نیا تجارتی قرض حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔