کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے دائر درخواست مسترد

image

جناح میڈیکل یونیورسٹی میں ایڈہاک ملازمین کی مستقلی کا معاملہ، چیف جسٹس آف پاکستان نے 600 ملازمین کو مستقل کرنے کی درخواست مسترد کر دی، سندھ کابینہ کی طرف سے مستقل کرنے کا عمل بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔

کراچی: (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جناح میڈیکل یونیورسٹی کے 600 کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟ مقدمے کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار عمر سومرو نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ نے ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کی منظوری دی تھی مگر پھر بھی انہیں برطرف کر دیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کابینہ کیسے ریگولرائزیشن کی منظوری دے سکتی ہے؟ قانون اگر ریگولرائزیشن کی اجازت دیتا ہے تو بتائیں، آئین میں کہاں لکھا ہے کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟ سندھ اسمبلی قانون بنا دے ان کے پاس اختیار ہے پھر قانون کے تحت ریگولرائز کرتے رہیں۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رولز آف بزنس میں یونیورسٹی ملازمین کو ریگولرائز کرنے کا قانون ہے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رولز آف بزنس کو تقرری اور ریگولرائزیشن کا قانون مت بنائیں، اس کا اطلاق یہاں نہیں ہوگا، سرکاری اداروں کی بہت بری حالت ہے، صرف کنٹریکٹ پر بھرتیاں کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ پی آئی اے کو دیکھیں اتنا عملہ بھر دیا کہ وہ ہر دن بڑھتا چلا گیا۔ پاکستان کی تمام جامعات میں 6 ماہ سے زیادہ ایڈہاک پر بھرتی پر پابندی ہونی چاہیے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آپ ریگولرائز کرنے کا عمل شروع کرنے کا حکم دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکار اور پارلیمان کا کام ہم نہیں کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے جناح میڈیکل یونیورسٹی کے 600 کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کی درخواست مسترد کر دی۔