آئندہ مالی سال 25-2024ء کیلئے وفاقی بجٹ میں ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف

image

سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے تجاویز مرتب، بڑی تعداد میں ٹیکس چھوٹ والی اشیاء کو پانچویں اور چھٹے شیڈول سے نکالنے پر غور، ٹیکس ہدف میں 3440 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ 

اسلام آباد: (اکانومی ڈیسک) ایف بی آر نے بجٹ میں نئے اقدامات سے متعلق تجاویز تیار کرلیں۔ سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے حوالے سے تجاویز مرتب کرلی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں ٹیکس چھوٹ والی اشیاء کو پانچویں اور چھٹے شیڈول سے نکالنے پر غور کیا جارہا ہے۔ نئے بجٹ میں کئی اشیاء پر سیلز ٹیکس کا زیرو ریٹ بھی ختم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ جن اشیاء کو استثنٰی حاصل ہے اُن کی تعداد کم کرنے کیلئے ڈرافٹ کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔

استثنیٰ صرف سفارت کاروں اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کرنے والوں کیلئے جاری رہے گا۔ ہیلتھ اینڈ میڈیکل کے شعبے چین کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدوں پر بھی ٹیکس استثنٰی جاری رہے گا۔ استثنیٰ ختم ہونے پر متعلقہ اشیا پر سیلز ٹیکس ریٹ کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ مقامی منڈی میں سپلائی کیے جانے والے کئی اقسام کے مال پر سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ متعدد اشیاء پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔ فنانس بل میں نئی فہرست ڈال کر بجٹ میں اعلان متوقع ہے۔

مطابق آئندہ مالی سال 25-2024ء کیلئے کل پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ٹیکس ہدف میں 3440 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلئے 12 ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا جائے گا۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے نئے ٹیکسز لگانے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ 7 ہزار اشیاء پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، جس کے نتیجے میں چینی، چاول، دالیں، دودھ، آٹا، چائے کی پتی، تیل، گھی، بچوں کے ڈائپر سمیت ضرورت زندگی کی ہر چیز مہنگی ہونے کا امکان ہے۔