لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں صحت کارڈ پر داخل مریض کو ادویات نہ ملنے پر وزیرِ صحت کا نوٹس

image

شعبہ گائنی کی 15 ڈاکٹرز معطل، 'مریض کو صحت کارڈ پر صرف 130 روپے کی گولیاں دی گئیں جبکہ باقی 30 ہزار روپے کا بل خود بھرا،' "ڈاکٹرز کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے، ہسپتال انتظامیہ کی کوتاہیوں کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے۔"

پشاور: (ویب ڈیسک) لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں وزیرِ اعلیٰ کے پی کے کی جانب سے دوبارہ بحال کئے گئے صحت کارڈ پر داخل مریض کو ریلیف نہ دینے پر صوبائی وزیرِ صحت نے نوٹس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق صحت کارڈ پر گائنی کی مریضہ کو صحت کارڈ پر صرف 130 روپے کی گولیاں دی گئیں جبکہ باقی 30 ہزار روپے کی ادویات خود مریض کے لواحقین نے کی۔ مریض کے رشتے دار نے ادویات خریدتے وقت ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صوبائی وزیرِ صحت قاسم علی شاہ نے نوٹس لیا۔

معاملے کی انکوائری کے بعد شعبہ گائنی کی 4 خواتین ایسوسی ایٹ پروفیسرز سمیت 11 ٹرینی ڈاکٹروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اسپتال انتطامیہ نے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ایم اوز ڈاکٹرز میں ڈاکٹر حنا جاوید، ڈاکٹر کائنات اللہ خان، ڈاکٹر خدیجہ، ڈاکٹر سیدہ میمونہ شاہ، ڈاکٹر رقیہ جہانگیر، ڈاکٹر نگہت پروین، ڈاکٹر بصیرت، ڈاکٹر کلثوم، ڈاکٹر مریم عارف، لیلیٰ اصغر اور ڈاکٹر چاند کامل شامل ہیں، 4 ایسوسی ایٹ پروفیسرز ڈاکٹر فرناز، ڈاکٹر مہناز رئیس، ڈاکٹر شاہدہ سلطان اور ڈاکٹر لیلیٰ زیب کو بھی معطل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹرز تنظیموں نے انکوائری کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے، ہسپتال انتظامیہ کی کوتاہیوں کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صحت کارڈ کی بحالی کا فیصلہ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے حکام نے شرکت کی تھی، یکم رمضان سے صحت کارڈ کے تحت 100 فیصد آبادی کیلئے مفت علاج کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج بحال کرنے کیلئے پانچ ارب روپے جاری کئے گئے تھے۔ اجلاس میں صحت کارڈ کی مد میں اسٹیٹ لائف کے بقایاجات کی ادائیگی کیلئے ماہانہ پانچ ارب روپے جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔